بین المذاہب گفتگو، پاپ کے دورہ عراق کا مقصد

IQNA

بین المذاہب گفتگو، پاپ کے دورہ عراق کا مقصد

9:12 - February 01, 2021
خبر کا کوڈ: 3508842
تہران(ایکنا) پاپ فرانسیس اپنے اسلاف کے برعکس روشن فکر سمجھا جاتا ہے اور بین المذاہب گفتگو اسی کا ثمر ہے جسکا مقصد اسلامو فوبیا کو کم کرانا ہے۔

پاپ فرانسیس کے ایک مسلم اور شیعہ ملک عراق کے دورہ پر تبصرے جاری ہیں اور کہا جاتا ہے کہ بین المذاہب ڈائیلاگ کو از سرنو شروع کرانا ایک اہم مقصد ہے.

 

مارچ میں ہونے والا دورہ جسمیں عیسائی پیشوا شیعہ مرجع تقلید آیت‌الله سیستانی سے اہم ملاقات کریں گے ، پاپ اس سے پہلے سال ۲۰۱۴، میں فلسطین و اردن اور ستمبر میں یورپ کے  مسلمان اکثریتی ملک (البانیہ) اور  نومبر میں ترکی جاچکے ہیں. جمهوریہ آذربایجان (۲۰۱۶)، مصر (۲۰۱۷) بنگلہ دیش (نومبر)، متحده عرب امارات (فروری)  مراکش (۲۰۱۹) کو پاپ دورہ کرچکے ہیں۔

 

پاپ فرانسیس کا یہ پہلا دورہ عراق ہے اور وہ ممکنہ طور پر  بغداد، اربیل اور موصل کا دورہ بھی کریں گے۔

 

پاپ بنڈیک جو سال ۲۰۱۳، میں مستعفی ہوئے تھے انہوں نے اپنی مدت کے دوران صرف تین اسلامی مالک (ترکی سال ۲۰۰۶، اردن و فلسطین  سال ۲۰۰۹) کا دورہ کیا تھا اور انکو کنرویٹو رھنما سمجھا جاتا تھا۔

 

 

پاپ فرانسیس کو انکے مقابلے میں روشن خیال قرار دیا جاتا ہے جنہوں نے اسلام و مسیحیت کے حوالے سے قابل قدر بیانات دیے ہیں جو مذاہب میں اختلافات کے باوجود انکے درمیان گفتگو اور رابطے پر تاکید کرتے ہیں۔

 

پاپ فرانسیس کے اس روشن خیالی سے اسلام کے خلاف یورپی ممالک میں اسلامو فوبیا کی شدت میں کمی کی توقع کی جاتی ہے تاکہ وہ مسلمانوں کے حوالے سے نادرست تصورات کو دور کریں۔/

3950747

نظرات بینندگان
captcha