پاکستان، گرے لسٹ سے اخراج کیلئے پُر امید

IQNA

پاکستان، گرے لسٹ سے اخراج کیلئے پُر امید

12:33 - February 21, 2021
خبر کا کوڈ: 3508933
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) پیر سے شروع ہونے والے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ کرے گی۔

معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کا ورچوئل پلانری اجلاس پیرس میں 22 سے 25 فروری تک ہوگا تا کہ گرے لسٹ میں موجود ممالک بشمول پاکستان کے کیسز پر غور اور اجلاس کے اختتام پر فیصلہ کیا جائے۔

اکتوبر 2020 میں ہونے والے گزشتہ پلانری اجلاس میں ایف اے ٹی ایف نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کی روک تھام کے 27 نکاتی ایکشن پلان کے 6 اہداف کے لیے فروری 2021 تک گرے لسٹ میں رہے گا۔

اس پیش رفت سے قریب سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان بقیہ 6 سفارشات پر بھی عمل کرچکا ہے اور اس کی تفصیلات بھی ایف اے ٹی ایف سیکریٹریٹ بھجوائی جاچکی ہے۔

 

ذرائع نے کہا کہ اراکین اجلاس کے دوران پاکستان کے ردِعمل کا جائزہ لیں گے، پاکستان نے قانون سازی کے ساتھ ساتھ اس پر عملدرآمد میں بھی خاصی پیشرفت کی ہے۔

 

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے گزشتہ برس اکتوبر میں ایف اے ٹی ایف کو ایک تفصیلی جواب جمع کروایا تھا اور اس وقت بھی انہوں نے اسلام آباد سے مزید کا مطالبہ کیا تھا۔

 

 

ذرائع نے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ ایف اے ٹی ایف اس مرتبہ بھی مزید اقدامات کا مطالبہ کرے گا یا موجودہ اقدامات پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے کافی ہیں تاہم اراکین کے باہمی اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جائے گا۔

 

پیرس میں موجود ایک سینیئر پاکستانی صحافی یونس خان نے ڈان کو بتایا کہ کچھ یورپی ممالک بالخصوص میزبان فرانس نے پاکستان کو مسلسل گرے لسٹ میں رکھنے کی سفارش کی ہے اور یہ مؤقف اپنایا ہے کہ اسلام آباد نے ایکشن پلان کے تمام نکات پر مکمل عملدرآمد نہیں کیا اور دیگر یورپی ممالک بھی فرانس کے حامی ہیں۔

 

ایف اے ٹی ایف اجلاسوں پر مسلسل نظر رکھنے والے یونس خان نے مزید کہا کہ فرانس گستاخانہ خاکوں کے حالیہ معاملے پر پاکستان کے ردِعمل سے خوش نہیں، پاکستان کا فرانس میں کوئی باقاعدہ سفیر بھی مقرر نہیں اوردونوں ممالک کے درمیان سفارتی اور معاشی تعلقات بہت اچھے نہیں ہیں۔

 

دوسری جانب امریکا ڈینیئل پرل قتل کیس میں ایک ملزم کی بریت پر تحفظات کا اظہار کرچکا ہے اس لیے امریکا بھی پاکستان کو رواں برس جون تک گرے لسٹ میں رکھنے کے لیے لابی کرسکتا ہے۔

 

ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کو عملدرآمد رپورٹ جمع کروادی ہے اور ہم نہیں کہہ سکتے کہ اس پر ان کا ردِعمل کیا ہوگا اس لیے اس دن کا انتظار کریں۔

 

عہدیدار نے مزید کہا کہ ایف اےٹی ایف نے پاکستان کے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا ہے جو بڑی حد تک عالمی واچ ڈاگ کے مطالبات کے مطابق ہیں۔

 

متعلقہ افسران کے ساتھ پسِ پردہ ہونے والی بات چیت میں ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان پراعتماد ہے کہ چوں کہ اس نے متعدد مذہبی انتہا پسند جماعتوں اور افراد کے خلاف اقدامات کیے ہیں اور انہیں گرفتار کر کے سزا دی ہے اس لیے وہ گرے لسٹ سے نکل جائے گا۔

 

یاد رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو جون 2018 میں گرے لسٹ میں شامل کیا تھا۔

1154413

 

نظرات بینندگان
captcha