فارن پالیسی: انڈین مسلمان شہریت محرومی خطرے سے دوچار

IQNA

فارن پالیسی: انڈین مسلمان شہریت محرومی خطرے سے دوچار

8:54 - February 24, 2020
خبر کا کوڈ: 3507277
ایکنا[تہران] بہت سے مسلمان انڈین کے پاس کافی اسناد نہیں اور انکو شہریت سے محرومی کا خطرہ درپیش ہے۔

ایکنا نیوز کے مطابق دسمبر میں شہریت قانون پاس کیا گیا جس کے مطابق پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے اقلیتی مہاجرین کو شہریت عطا کی جائے گی جبکہ ملک میں موجود مسلمانوں کو رجسٹریشن کے زریعے سے ڈکومنٹس سے ثابت کرنا ہوگا کہ وہ بنگلہ دیش کے قیام سے قبل یعنی  سال ۱۹۷۱ سے یہاں آباد تھے۔

 

شہریت قانون پر شدید اعتراضات جاری ہیں اور امریکی جریدہ فارن پالیسی میں پوجا چانگویوالا (Puja Changoiwala، کے قلم سے رپورٹ پیش کی گیی ہے۔

 

انڈین صحافی کا کہنا تھا کہ بہت سے مسلمانوں کے پاس پرانے ڈکومنٹس نہیں اور ۳۸ فیصد مسلمان انڈین بچوں کے پاس سرٹیفیکٹ نہیں. عدم توجہ، عدم آگاہی اور رجسٹریشن مراکز میں مشکلات کی وجہ سے بہت سے لوگ اب تک تصدیقی اسناد حاصل نہیں کرسکے ہیں۔

فارن پالیسی:انڈین مسلمان شہریت سے محرومی کے خطرے سے دوچار

چانگویوالا کا کہنا تھا کہ حکومتی دعوی کہ اس قانون سے مسلمان متاثر نہیں ہوں گے جھوٹ ہے۔

 

چانگویوالا نے کہا کہ مودی کا کہنا ہے کہ مسلمان متاثر نہیں ہوں گے اور کسی مسلمان کو پناہ گزین کیمپ نہیں بھیجا جائے گا جھوٹ ہے.

 

انڈین صحافی نے «آسام» کا حوالہ دیا جہاں پر یہ قانون عملا نافذ کردیا گیا ہے اور وہاں پر عوام نے سختی سے ثابت کیا کہ وہ انڈین شہری ہیں۔

لکنھو کے مولانا خالد رشید نے خصوصی لاین مقرر کیا ہے تاکہ عوام کو تسلی دے سکے اور انکا کہنا تھا کہ روزانہ ڈیڑھ سو افراد انکو فون کرکے شہریت حوالے سے پریشانیوں کا تذکرہ کرتے ہیں۔

 

رپورٹ کے مطابق بہت پرانے ڈکومنٹس کی طلبی سے بہت سے مسلمان شدید متاثر ہوئے ہیں۔

 

چانگویوالا نے خاتون چوبیس سالہ خاتون نسیم قریشی کا حوالہ دیا ہے اسکا کہنا تھا کہ میری والدہ کہتی ہے کہ ہمارے پاس ڈکومنٹس موجود ہیں مگر کافی نزدیکی رشتہ داروں کے پاس کچھ نہیں، کیا وہ ہم سے بچھڑ جائیں گے؟

3880568

نظرات بینندگان
captcha